Saturday, 1 November 2014

مصر میں ملازمت کے لیے والدین کی ڈگری بھی لازمی،طلبا سرابا احتجاج

News

مصر میں ملازمت کے لیے والدین کی ڈگری بھی لازمی،طلبا سرابا احتجاج

قاہرہ (نیوز ڈیسک) مہذب دنیا کا قانون اور اخلاقیات تو سب انسانوں کو برابر قرار دیتے ہیں لیکن تیسری دنیا کے متعدد ممالک میں طاقتور طبقے آج بھی اس اخلاقی اصول کا مذاق اڑارہے ہیں۔ مصر کی عدلیہ نے بھی ایک ایساہی دلچسپ فیصلہ کیا ہے جس نے مذہب اور اخلاقیات کی تعلیمات کا بدترین مذاق اڑایا ہے۔ انصاف کے رکھوالوں نے گزشتہ سال ستمبر میں 138 پبلک پراسیکیوٹروں (سرکاری وکیل) کو محض اس بنیاد پر ملازمت سے نکال باہر کیا کہ ان کے والدین یونیورسٹی کے تعلیمیافتہ نہ تھے۔
آج سے پچاس ساٹھ  سال قبل کے مصر میں صرف طبقہ امراءکے لوگ یونیورسٹی کی ڈگری لینے کے قابل تھے اور آج صرف انہیں کے بچوں کو اہم ترین شعبوں میں جگہ دینے کیلئے یہ فیصلہ کردیا گیا ہے کہ جن امیدواروں کے والدین کے پاس یونیورسٹی ڈگری نہیں وہ چاہے کتنے بھی تعلیمیافتہ اور قابل ہوں انہیں عدلیہ میں گھسنے نہیں دیا جائے گا۔ برخاست کئے گئے پراسیکیوٹر ایک سال سے اپنا حق مانگ رہے ہیں لیکن عدالت نے ہر فیصلہ ان کے خلاف دیا ہے۔ یہ شرمناک فیصلہ کرنے والے بورڈ کے ایک رکن جج نے سرکاری ٹی وی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کوڑا اٹھانے والوں کی ملازمتوں سے کوئی غرض نہیں لیکن عدلیہ جیسے ادارے کی کوالٹی برقرار رکھنا ضروری ہے۔
پسماندہ پس منظر رکھنے پر عدالتی نوکریوں سے محروم کئے جانے والوں نے بالآخر صدر عبدالفتح السیسی سے مدد کی درخواست کردی ہے۔ یاد رہے کہ جنرل السیسی فوج کے سربراہ رہ چکے ہیں اور اب ملک کے صدر ہیں لیکن ان پر کسی کو یہ اعتراض کرنے کی جرا¿ت نہیں ہوسکی کہ ان کے والدین بھی یونیورسٹی کی ڈگری نہیں رکھتے تھے۔

    RELATED POSTS