ایبولا وائرس کی تازہ لہر کا آغاز کہاں سے ہوا ؟پتہ چل گیا
لندن(نیوزڈیسک)خطرناک ایبولا وائرس کی وبا جس نے مغربی افریقہ کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی ابتدا سیرا لیون میں زخموں کی مرہم پٹی کرنے والے ایک شخص کے جنازے سے ہوئی تھی۔ ٹیولین یونیورسٹی آف مائیکرو بیالوجی اینڈ امیونولوجی کے پروفیسر رابرٹ گرے نے بتایا ہے کہ یہ جنازہ جڑی بوٹیوں کے ذریعے علاج کرنے والے ایک روائتی طبیب کا تھا جو آس پاس کے علاقوں کے کئی ایسے مریضوں کا علاج کر چکا تھا، جو بظاہر ایبولا وائرس سے بیمار ہوئے تھے جہاں تک اس وقت کے سائنس دانوں کی تحقیق کا سوال ہے تو اس ضمن میں سائنس دان78مریضوں کے خون کا نمونہ حاصل کر کے ایبولا وائرس کے99جینومیز کو ترتیب دینے کے قابل تھے جو ایک ریکارڈ تھا اور اس سے اس امر کی غماضی بھی ہوتی تھی کہ ایبولا وائرس کس طرح اتنی تیزی سے پھیلتا ہے۔ یہ تجزیہ ایک سائنسی جریدے میں شائع ہوا جس سے پتا چلتا ہے کہ مغربی افریقہ میں پائے جانے والے ایبولا وائرس کی نسل وسطی افریقہ میں کئی دہائیوں سے گردش کرنے والی ایبولا وائرس کی نسل سے متعلقہ تھی جو ممکنہ طور پر2004ءمیں اس علاقے میں ہجرت کر کے داخل ہوئی۔ سائنس دانوں نے موجودہ وباءمیں ملوث ایبولا وائرس کے جینومینر میں300 ایسی تبدیلیوں کا مشاہدہ بھی کیا جو انہیںاس سے پہلے کی وباءمیں ملوث وائرس سے ممتاز کرتی ہے۔