آرمی پبلک سکول پر دہشت گردوں کے حملے کے دوران جب شدت پسندوں نے معصوم بچوں پر گولیاں برسانا شروع کیں تو ایک خاتون ٹیچر ان کے راستے میں آ گئیں اور انہیں للکارتے ہوئے کہا کہ تم میرے بچوں کو میری لاش پر ہی مار سکتے ہو، میں اپنی آنکھوں سے ان کی لاشیں فرش پر نہیں دیکھ سکتی۔
24 سالہ افشاں احمدنے یہ کہا تو حملہ آوروں نے ان پر پٹرول چھڑک کر ان کو آگ لگا دی مگر وہ پھر بھی ڈٹی رہیں اورآخری دم تک طالبعلموں کو باہر بھاگ جانے کا کہتی رہیں۔
حملے کے بعد زندہ بچ جانے والے طالبعلم عرفان اللہ نے میڈیا سے بات چیت میں اپنی ٹیچر کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ وہ ایک نہایت بہادر خاتون تھیں جو حملہ آوروں اور ہمارے درمیان کھڑی ہو گئیں اور ہمیں بھاگ جانے کو کہا۔
حملے کے بعد زندہ بچ جانے والے طالبعلم عرفان اللہ نے میڈیا سے بات چیت میں اپنی ٹیچر کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ وہ ایک نہایت بہادر خاتون تھیں جو حملہ آوروں اور ہمارے درمیان کھڑی ہو گئیں اور ہمیں بھاگ جانے کو کہا۔
عرفان اللہ نے آنسو صاف کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے ان کے آخری الفاظ اب بھی یاد ہیں جو کہ یہ تھے’ میں اپنے طالبعلموں کو خون میں لت پت فرش پر نہیں دیکھوں گی‘