Friday 16 January 2015

دہشتگردوں کے زیراستعمال خاتون کے نام کی سمیں ، معمہ حل ہوگیا

News
سانحہ پشاور میں ملوث دہشتگردوں کے زیراستعمال سموں سے متعلق انکشاف ہواہے کہ وہ ایک خاتون کے نام تھیں اور اس سارے ’دھندے‘ میں خود سیلولرکمپنی کااہلکار ملوث تھاجسے قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے اپنی تحویل میں لے رکھاہے اوراس کے بعد ملک میں ایک مرتبہ پھر تمام موبائل سمز کی بائیومیٹرک سسٹم کے تحت تصدیق کاحکم دیدیاگیاہے۔
باوثوق ذرائع نے بتایاکہ پاکستان میں موجود ایک مخصوص ٹیلی کام کمپنی  کی فرنچائز پر کام کرنے والے ملازم نے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کے نام پر بیک وقت چھ سمیں نکلوائیں جو بعد میں سانحہ پشاور کے دوران آپسی روابط کے لیے استعمال ہوئی ہیں ۔ بتایاگیاہے کہ سم نکلوانے کے لیے آنیوالی سادہ لوح خاتون نے دفتر سے رابطہ کیا جہاں بائیومیٹرک سسٹم کے تحت سم دینے کے لیے انگوٹھے کا نشان واضح نہ لگنے کے بہانے باربار کئی انگوٹھے لگوائے اور ایک ہی مرتبہ مذکورہ خاتون کے نام پر چھ سمیں جاری ہوگئیں جو بعد میں دہشتگردی کا ذریعہ بن گئیں ۔ 
16دسمبر کوہونیوالے سانحے کے بعد تحقیقاتی اداروں نے اپنی کارروائی شروع کی اور مذکورہ خاتون کو حراست میں لے لیا، تحقیقات کے دوران خاتون بے قصور نکلی اور اُسے سم جاری کرنیوالے سیلولر کمپنی کے ملازم کے گرد گھیراتنگ ہونے لگا۔ 
چھاپہ مارکارروائی کے دوران مذکورہ ملازم کے ہتھے چڑھنے پر ملزم نے اعتراف کرلیا جس کے بعد خاتون کو رہا کردیاگیاجبکہ مرکزی ملزم تاحال قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی تحویل میں ہے ۔

RELATED POSTS