بھارت میں مسلمانوں کو زبردستی ہندو بنانے کیلئے ایک مہم پہلے ہی جاری تھی اور اب پاکستان میں موجود ہندو لڑکیوں کو بھارت لے جا کر ان سے شادیاں کرنے کی مہم کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے تاکہ ان کے اسلام کی طرف مائل ہونے کا راستہ روکا جا سکے۔
یہ مہم امرتسر سے تعلق رکھنے والے تاریخ دان سریندر کوچار نے شروع کی ہے جن کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ میں کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق 1120 ہندو لڑکیاں مسلمان ہو چکی ہیں۔ کہ کہتے ہیں کہ ہندو لڑکیوں کو پاکستان سے بھارت لانے کی ضرورت ہے تاکہ ان کی شادیاں ہندو لڑکوں سے کی جا سکیں۔
ان کی چلائی گئی مہم کے نتیجہ میں ریاست اترپردیش کے گاﺅں مراگ پور کے 130 دیہاتیوں نے پیشکش کی ہے کہ پاکستان سے ہندو لڑکیوں کو لایا جائے تو وہ ان سے شادی کر لیں گے۔ اس گاﺅں کا ایک وفد عنقریب دلی میں بنائی گئی پناہ گزین کالونی کا بھی دورہ کرے گا جہاں پاکستان سے آنے والے 350 خاندان مقیم ہیں۔ ہندو رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کی ہندو لڑکیوں کو مسلمان نہیں ہونے دیں گے اور جو مسلمان ہو چکی ہیں انہیں بھی دوبارہ ہندومت میں لائیں گے۔