Monday 19 January 2015

پٹرول بحران‘ پی ایس او خط پرخط لکھتی رہی‘ وزارتیں ٹس سے مس نہ ہوئیں

News
ملکی تاریخ میں پٹرول کا بد ترین بحران آٹھویں روز میں داخل ہو گیا ہے لیکن حکومتی مشینری اور ذمہ داران عوام کو حقائق بتانے کی بجائے طفل تسلیوں سے کام لے رہے ہیں۔ غم و غصے سے بھرے ہوئے عوام ہر کسی سے سوال کر رہے ہیں کہ آخر اس بحران کی وجہ کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے حکومت کی جانب سے عدم ادائیگی پر پی ایس او کی پہلی ایل سی24 نومبر2014 ء کو ڈیفالٹ کر گئی تھی اور پی ایس او نے گزشتہ ماہ دسمبر میں پٹرول بحران کے حوالے سے آگاہ کر دیا تھا۔ایم ڈی پی ایس او نے تیسری ایل سی 20 دسمبر کو ڈیفالٹ ہونے پر 24 دسمبر کو ایک خط وزارت پٹرولیم اور ایک خط وزارت خزانہ کو بھیجا جس میں واضح کیا کیا کہ پی ایس او کی ایل سیز مسلسل ڈیفالٹ ہو رہی ہیں ۔بعد ازاں مزید ایک ایل سی ڈیفالٹ ہونے پر ایل سیز کی تعداد کم ہو کر صرف چھ رہ گئی تو ایم ڈی پی ایس او کی جانب سے ایک اورخط دونوں وزارتوں کو ارسال کیا گیا جس میں واضح کیا گیا کہ صورت حال انتہائی سنگین ہو چکی ہے پی ایس او پٹرول اور فرنس آئل درآمد نہیں کر پا رہا ہے ۔ بین الاقوامی سپلائرز سے پی ایس او کے تعلقات خراب ہو گئے ہیں اور ان کی جانب سے فوری طور پر 64 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ پی ایس او ایل سی کھولنے والے بینکوں کو تاخیر سے ادائیگی کے باعث جرمانہ کی مد میں 25 کروڑ ڈالر ادا کر چکا ہے ۔ 18 کروڑ ڈالر ڈیمجز کی مد میں ادا کرنے پڑے ہیں ۔ پی ایس او کو فوری پر 95 ارب نہ دیئے گئے تو پی ایس او دیوالیہ ہو جائے گا ۔ لیٹر میں مزید واضح کیا گیا کہ وزارت بجلی و پانی کی جانب 197 ارب روپے واجب الادا ہیں ۔ پی ایس او نے بین الاقوامی اور ملکی ادائیگی کی مد میں 218 روپے ادا کرنے ہیں جبکہ اس نے مختلف اداروں سے 230 ارب روپے سے زائد لینے ہیں۔ پی ایس او نے بین الاقوامی اداروں کے 114 ارب روپے ، ملکی بینکوں کے 95 ارب روپے ، پاکستان ریفائنری کو ایک ارب ایک کروڑ روپے ، اٹک ریفائنری کو سات ارب ایک کروڑ روپے ، نیشنل ریفائنری کو ایک ارب ایک کروڑ روپے ادا کرنے ہیں جبکہ حکومت اداروں سے 230 ارب روپے لینے ہیں جس میں سے حکومتی اداروں سے 146 ارب ، واپڈا سے 85 ارب روپے ، حبکو سے 32 ارب روپے اور پی ائی اے سے 7 ارب 30 کروڑ روپے لینے ہیں۔ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو زر مبادلہ کے ذخائر 15 ارب ڈالر سے زائد ظاہر کرنے کے لئے حکومت نے پی ایس او کو پٹرولیم مصنوعات درآمد کرنے کے لئے ادائیگی نہیں کی ۔

RELATED POSTS