الیکٹرونکس آئٹمز آڑ میں بیرون ملک سے ایک معروف کمپنی کے مہنگے موبائل فون کلیئر کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کی وجہ سے قومی خزانے کو فی کنسائنمنٹ 10 تا 12 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ مقامی اخبار دنیا کے مطابق کسٹم حکام، درآمد کنندگان اور کلیئرنگ ایجنٹول کی ملی بھگت سے موبائل فون کلیئر کئے جارہے ہیں ان کی کلیئرنس تینوں پورٹ کے علاوہ ائیرپورٹ سے بھی کی جارہی ہے۔
ایک کنسائنمنٹ میں ایک ہزار تا دو ہزار موبائل فون ہوتے ہیں جو بغیر پیکنگ کے ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ کوئی سامان نہیں ہوتا ہے ان موبائل فون کو ری فرنشڈ کے نام پر فروخت کیا جرہا ہے۔ کسٹم حکام پورٹ سے کلیئرہونے والے کنسائنمنٹ پر فی کنسائنمنٹ دو تا اڑھائی لاکھ روپے حصہ لیتے ہیں جبکہ ائیرپورٹ سے کلیئر ہونے والے کنسائنمنٹ پر ایک تا ڈیڑھ لاکھ روپے لئے جاتے ہیں۔ مذکورہ طریقہ کار کے تحت کلیئر کئے جانے والے موبائل فون کے چارجرز اور دیگر سامان الگ سے منگولیاجاتا ہے جس کی وجہ سے کسی افسر کے چیک کئے جانے پر ان موبائل فون کے سپیئر پارٹس کی کیٹیگری میں ظاہر کردیا جاتا ہے کیونکہ ان موبائل فون کے کور اور بیٹری بھی الگ ہوتی ہے۔
ایک کنسائنمنٹ میں ایک ہزار تا دو ہزار موبائل فون ہوتے ہیں جو بغیر پیکنگ کے ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ کوئی سامان نہیں ہوتا ہے ان موبائل فون کو ری فرنشڈ کے نام پر فروخت کیا جرہا ہے۔ کسٹم حکام پورٹ سے کلیئرہونے والے کنسائنمنٹ پر فی کنسائنمنٹ دو تا اڑھائی لاکھ روپے حصہ لیتے ہیں جبکہ ائیرپورٹ سے کلیئر ہونے والے کنسائنمنٹ پر ایک تا ڈیڑھ لاکھ روپے لئے جاتے ہیں۔ مذکورہ طریقہ کار کے تحت کلیئر کئے جانے والے موبائل فون کے چارجرز اور دیگر سامان الگ سے منگولیاجاتا ہے جس کی وجہ سے کسی افسر کے چیک کئے جانے پر ان موبائل فون کے سپیئر پارٹس کی کیٹیگری میں ظاہر کردیا جاتا ہے کیونکہ ان موبائل فون کے کور اور بیٹری بھی الگ ہوتی ہے۔