Saturday 25 October 2014

اداسی بھگانے کے آسان طریقے

اداسی بھگانے کے آسان طریقے

    لندن(نیوزڈیسک)اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم ذہنی تنائو یا پریشانی کی وجہ سے اداس و پریشان ہوجاتے ہیں ۔باوجود کوشش کے ہم اس اداسی سے نکل نہیں سکتے۔ آئیےآپ کو اس اداسی سے نجات کے طریقے بتاتے ہیں۔
    تباہ کن نہ بنیں:
    اپنے آپ کو سبوتاژ کرنے کے لئے کوئی ایک واقع ہی کافی ہوتا ہے جو آپ کی منفی دنیا میں لے جاتا ہے جیسے لوگ بے روزگار ہوں تو وہ ڈیپریشن اورتناﺅ کی کیفیت میں جائے بغیر رہ نہیں سکتے۔اس کا بہترین حل یہ ہے کہ آپ سوچ کا زاویہ بدل لیں۔یہ نہ سوچیں کہ آپ بے روزگار ہیں اور آپ کو ملازمت نہیں مل رہی بلکہ یہ سوچیں کہ آپ کے لئے ایک اور نوکری منتظر ہے اس طرح آپ تناﺅ سے بچ جائیں گے۔
    سوچنا بند کریں:
    کسی دوست سے لڑائی ہو گئی ہے تو اس کے مندرجات پر غور کرنے کی بجائے خاموشی سے پانی کا گلاس پئیں اور کچھ دیر کے لئے لیٹ جائیں۔اپنے آپ کو قطعی طور پر اضطراب کی کیفیت میں جانے سے روکیں اور کوشش کریں کہ اس کا حل نکل آئے کہ یہ مسئلہ کسی طرح حل کرنا ہے۔ ہو سکے تو اپنے خیالات لکھ کر اپنی بھڑاس نکال لیں۔
    ماضی کو مت یاد کریں:
    کاش میں یہ نہ کرتا تو ایسے نہ ہوتا۔ اس سوچ سے نکل آئیں کیونکہ ماضی ایک ایسا باب ہوتا ہے جس پر سوائے پچھتانے کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اس سے بہتر ہے کہ اپنے حال کو سوچ کر اپنے کل کے لئے کوئی عملی صورتحال کا جائزہ لیں اور اس کے لئے منصوبہ کریں تاکہ آپ ماضی کو یاد کرکے اضطرابی کیفیت میںنہ جائیں۔
    تنہائی سے نکلیں:
    ڈیپرشن اور تناﺅ کی ایک بڑی وجہ تنہائی ہے جس میں ہمیشہ منفی سوچیں آپ کے دماغ پر قابض ہو جاتی ہیں اور پھر آپ کچھ بھی اچھا کرنے کی بجائے غلط راہوں کی طرف نکل جاتے ہیں۔ لوگوں کی باتوں پر غور کرنے کی بجائے خود سے حالات و واقعات کا جائزہ لے کر کوئی مثبت عمل قدم اٹھائیں اور ڈیپریشن سے دور رہنے کی کوشش کریں۔
    لگی بندھی روٹین کو توڑیں:
    روزانہ ایک طرح کے کام کرنا، وقت کی پابندی کرنا اور ایک مشین کی طرح کچھ نہ کچھ کرتے ہی جانا بھی ڈیپریشن میں مبتلا کر دینے کے لئے کافی ہوتا ہے۔اگر کبھی ایسی صورتحال ہو تو اس لگی بندھی روٹین کو توڑیں اور معمولات سے ہٹ کر کام کریں۔اس طرح آپ ڈیپریشن سے بچ جائیں گے۔
    کتابی باتوں سے دور رہیں:
    کوئی بھی سٹوری رائٹر یا افسانہ نگار فرضی اور خیال باتوں پر مشتمل گفتگو سے بھرپور ایک سے زائد لکھ تو دیتے ہیں لیکن عام انسان اس طرح کی مشق سے کچھ بھی حاصل کرنے کی بجائے محض خسارے کا سودا کرتا ہے۔ لہٰذا کتابی باتوں سے دور رہنا چاہیے۔
    حقیقت پسند انہ رویہ اپنائیں:
    اگر آپ ڈپریشن میں ہی ہیں اور منفی جذبات آپ پر حاوی ہیں تو اس بری کیفیت سے نکلنے کے لئے حقیقت پسندی کی طرف آئیں اور ہر بات کو پرکھنے کا پیمانہ حقیقت پسندیکو بنالیں اس سے اضطرابی کیفیت سے نکالا جا سکتا ہے۔
    مخصوص اہداف مقرر کریں:
    اس ضمن میں صرف ایک بات ذہن میں رکھیں کہ اتنا ہی سوچیں جتنا آپ کر سکتے ہیں۔ بلندی پروازوں کے لئے مضبوط پروں کی بھی ضرورت ہوتی ہے ۔لہٰذا اتنی ہی اڑان بھریں جتنی طاقت آپ کے پروں میں ہے ۔ اپنے حالات اور وسائل کو مد نظر رکھ کر ہدف مقرر کریں۔ اس طرح ڈپریشن سے نجات ملے گی۔
    ڈپریشن سے انکا ربھی نہ برتیں:
    کچھ لوگ اضطرابی کیفیت میں ہوتے ہیں لیکن وہ اس کو ذہنی طور پر قبول نہیں کرتے جس کا نتیجہ صرف نقصان کی صورت میں سامنے آتاہے۔ ڈپریشن ہے تو اسے قبول کریں اور پھر اس سے نجات پانے کی طرف گامزن ہو جائیں

    RELATED POSTS