Wednesday 21 January 2015

امریکی خواتین اہلکاروں کی قیدی سے جنسی زیادتی، گوانتا نامو بے سے رہائی پانے والے کے تہلکہ خیز انکشافات

News
بدنام زمانہ امریکی جیل گوانتاناموبے میں قیدیوں کے ساتھ جو غیر انسانی سلوک کیا گیا اس کی کہانیاں زبان زد عام ہیں مگر حال ہی میں شائع ہونے والی ایک کتاب میں جن شرمناک مظالم کا ذکر کیا گیا ہے وہ ناقابل یقین ہیں۔ چوالیس سالہ محمد اولد صالحی ابھی بھی امریکی قید میں ہیں مگر ان کی جیل کی یادداشتوں پر مبنی کتاب ”Guontanamo Diary“ شائع ہو چکی ہے۔ اس لئے کتاب میں بیان کی گئی حیا سوز مظالم کی داستان کی وجہ سے چھ سال تک اس کی اشاعت کیلئے قانونی جنگ لڑی گئی۔ صالحی لکھتے ہیں کہ انہیں روانہ کئی کئی گھنٹے ایک ہی تکلیف دہ پوزیشن میں کھڑا رکھا جاتا اور اس دوران امریکی خواتین تفتیش کار ان کے ساتھ ناقابل بیان جنسی حرکات کرتیں۔
ایک دن دو تفتیش کار خواتین ان کے پاس آئیں اور کہنے لگیں۔ ” ہم تمہیں شاندار امریکی جنسی کھیل سکھانے آئی ہیں“۔ وہ کہتے ہیں کہ دونوں خواتین نے انہیں زبردستی برہنہ کیا اور خود بھی برہنہ ہو گئیں۔ اس کے بعد دونوں نے بیک وقت ان پر جنسی حملہ کر دیا اور طویل وقت تک اپنی شیطانی حرکات جاری رکھیں۔ صالحی کہتے ہیں کہ ان کیلئے یہ مناظر اس قدر تکلیف دہ تھے کہ انہوں نے دعاﺅں کا ورد کرنا شروع کر دیا جس پر دونوں خواتین شدید برہم ہوئیں اور سزا کے طور پر پورے ایک سال تک انہیں نماز نہیں پڑھنے دی گئی۔ ظالموں نے سزا کے طور پر انہیں 2013ءکے روزے بھی نہ رکھنے دیئے۔ لندن میں کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پر صالحی کے چھوٹے بھائی یاحدیح اولد کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی کی کتاب کا ایک ایک لفظ خون اور آنسوﺅں سے لکھا گیا ہے اور بدترین امریکی ربریت اس کی ہر سطر سے ٹپکتی نظر آتی ہے۔

RELATED POSTS