بدنام زمانہ امریکی جیل گوانتاناموبے میں قیدیوں کے ساتھ جو غیر انسانی سلوک کیا گیا اس کی کہانیاں زبان زد عام ہیں مگر حال ہی میں شائع ہونے والی ایک کتاب میں جن شرمناک مظالم کا ذکر کیا گیا ہے وہ ناقابل یقین ہیں۔ چوالیس سالہ محمد اولد صالحی ابھی بھی امریکی قید میں ہیں مگر ان کی جیل کی یادداشتوں پر مبنی کتاب ”Guontanamo Diary“ شائع ہو چکی ہے۔ اس لئے کتاب میں بیان کی گئی حیا سوز مظالم کی داستان کی وجہ سے چھ سال تک اس کی اشاعت کیلئے قانونی جنگ لڑی گئی۔ صالحی لکھتے ہیں کہ انہیں روانہ کئی کئی گھنٹے ایک ہی تکلیف دہ پوزیشن میں کھڑا رکھا جاتا اور اس دوران امریکی خواتین تفتیش کار ان کے ساتھ ناقابل بیان جنسی حرکات کرتیں۔
ایک دن دو تفتیش کار خواتین ان کے پاس آئیں اور کہنے لگیں۔ ” ہم تمہیں شاندار امریکی جنسی کھیل سکھانے آئی ہیں“۔ وہ کہتے ہیں کہ دونوں خواتین نے انہیں زبردستی برہنہ کیا اور خود بھی برہنہ ہو گئیں۔ اس کے بعد دونوں نے بیک وقت ان پر جنسی حملہ کر دیا اور طویل وقت تک اپنی شیطانی حرکات جاری رکھیں۔ صالحی کہتے ہیں کہ ان کیلئے یہ مناظر اس قدر تکلیف دہ تھے کہ انہوں نے دعاﺅں کا ورد کرنا شروع کر دیا جس پر دونوں خواتین شدید برہم ہوئیں اور سزا کے طور پر پورے ایک سال تک انہیں نماز نہیں پڑھنے دی گئی۔ ظالموں نے سزا کے طور پر انہیں 2013ءکے روزے بھی نہ رکھنے دیئے۔ لندن میں کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پر صالحی کے چھوٹے بھائی یاحدیح اولد کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی کی کتاب کا ایک ایک لفظ خون اور آنسوﺅں سے لکھا گیا ہے اور بدترین امریکی ربریت اس کی ہر سطر سے ٹپکتی نظر آتی ہے۔