آج انٹرنیٹ ٹیکنالوجی اپنی جدید ترین شکل کو پہنچ چکی ہے اور اب یہ ممکن ہوگیا ہے کہ آپ ویب کے ذریعے خرید و فروخت کرسکتے ہیں۔ اگرچہ یہ ایک حالیہ پیش رفت ہے لیکن صرف ہم جیسے عام لوگوںکیلئے جبکہ دنیا میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں کہ جو انٹرنیٹ کو خرید و فروخت کیلئے تقریباً نصف صدی سے استعمال کررہے ہیں۔ شاید آپ یہ کہیں گے کہ نصف صدی پہلے تو انٹرنیٹ کا وجود ہی نہ تھا۔ دراصل یہ انٹرنیٹ کی ابتدائی اور نہایت محدود شکل تھی جسے Arpanet کہا جاتا تھا اور اسے صرف چند سائنسدان ہی استعمال کررہے تھے۔
اسی نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے امریکا کی سٹینفرڈ یونیورسٹی کے کچھ طلباءنے ایم آئی ٹی یونیورسٹی کے کچھ طلباءکے ساتھ میروآنا (بھنگ یا چرس سے ملتا جلتا نشہ) کی خرید و فروخت کی اور یوں ای کامرس کی تاریخ کی پہلی ٹرانزکشن نشے کی فروخت تھی۔ وہ دن اور آج کا دن، نشہ کے ڈیلر انٹرنیٹ کے استعمال میں باقی ساری دنیا سے آگے ہی رہے ہیں۔ آج بھی ایک ملک کے ڈیلر کسی دوسرے ملک کی لیبارٹریوں میں کیمیائی مادوں کے ایسے مرکب تیار کروائے اور منگواتے ہیں کہ جن پر کسی کو نشے کا گمان نہیں ہوتا مگر یہ لوگ اسے منگوانے کے بعد نشے کی صورت دے کر کروڑوں میں بیچتے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ابھی یہ کوشش کررہے ہیں کہ نشہ کے ڈیلروں کے جدید ترین طریقوں کو سمجھ کر ان کا کوئی توڑ کرسکیں۔