تفصیلات کے مطابق یہ حادثہ مغرب کی نماز کے وقت پیش آیا جب طوفانی بارش اور تیز ہوا کے باعث مسجد الحرام کے قریب مقام ابراہیم کے عقب میں تعمیراتی کام میں مصروف کرین خانہ کعبہ کے گرد طواف کیلئے بنائے گئے ایک ”سٹرکچر“ (معذور عازمین حج کے طواف کیلئے مخصوص جگہ) پر گری جس کے نتیجے میں 87 سے زائد عازمین حج شہید جبکہ 200 سے زائد عازمین زخمی ہو گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق حادثے کے نتیجے میں کئی حاجی ملبے تلے بھی دب چکے ہیں جنہیں نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں جبکہ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں بعض کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سعودی شہری دفاع نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ "ٹویٹر" پر جاری ایک مختصر بیان میں اس افسوسناک خبر کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ یہ حادثہ خراب موسم اور تیز آندھی کے باعث اس وقت پیش آیا جب ہوا میں معلق کرین ٹوٹ کر حرم کے زیر تعمیر حصے میں آ گری۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حادثے کے نتیجے میں 87 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ 200 سے زائد لوگ زخمی بتائے جاتے ہیں۔ شہری دفاع کے ترجمان کرنل سعید بن سرحان نے بتایا کہ زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب مکہ معظمہ کے گورنر شہزادہ خالد بن الفیصل نے کرین حادثے پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کے لیے فوری طور پر ایک کمیٹی تشکیل کرتے ہوئے جلد از جلد رپورٹ طلب کی ہے۔عینی شاہدین کے مطابق سعودی عرب میں گزشتہ روز سے طوفانی بارشیں جاری ہیں اور آج بھی حادثے سے تقریباٍ پانچ گھنٹے قبل تیز ہوا اور طوفانی بارش کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا جس کے باعث وہاں موجود کرین مسجد الحرام کے صحن میں جا گری جس کے نتیجے میں یہ اندوہناک حادثہ پیش آیا۔
سعودی شہری دفاع نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ "ٹویٹر" پر جاری ایک مختصر بیان میں اس افسوسناک خبر کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ یہ حادثہ خراب موسم اور تیز آندھی کے باعث اس وقت پیش آیا جب ہوا میں معلق کرین ٹوٹ کر حرم کے زیر تعمیر حصے میں آ گری۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حادثے کے نتیجے میں 87 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ 200 سے زائد لوگ زخمی بتائے جاتے ہیں۔ شہری دفاع کے ترجمان کرنل سعید بن سرحان نے بتایا کہ زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب مکہ معظمہ کے گورنر شہزادہ خالد بن الفیصل نے کرین حادثے پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کے لیے فوری طور پر ایک کمیٹی تشکیل کرتے ہوئے جلد از جلد رپورٹ طلب کی ہے۔عینی شاہدین کے مطابق سعودی عرب میں گزشتہ روز سے طوفانی بارشیں جاری ہیں اور آج بھی حادثے سے تقریباٍ پانچ گھنٹے قبل تیز ہوا اور طوفانی بارش کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا جس کے باعث وہاں موجود کرین مسجد الحرام کے صحن میں جا گری جس کے نتیجے میں یہ اندوہناک حادثہ پیش آیا۔
وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہا ہے کہ حادثے کے بعد سعودی عرب میں حج مشن سے مسلسل رابطے میں ہیں اور تمام تر تفصیلات جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ حادثے میں شہید یا زخمی ہونے والے عازمین کی قومیت کے بارے میں علم نہیں ہو سکا اور نہ ہی کسی پاکستانی کے شہید یا زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت ہر سال حج کے آغاز سے قبل ہی پرنور اجتماع میں دنیا بھر کے مسلمانوں کی باحفاظت شرکت کو یقینی بنانے کیلئے تعمیراتی کام کرتی ہے اور اس سال بھی عازمین حج کی تعداد کے پیش نظر مسجد الحرام کی توسیع کا کام جاری تھا۔ حادثے کی جگہ پر بھی تعمیراتی کام کیا جا رہا ہے اور مقامی حکام کے مطابق 2 دن پہلے ہی حاجیوں کو اس جگہ پر نماز کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تھی تاہم آج تیز ہوا کے باعث یہ کرین گر گئی اور اندوہناک حادثہ پیش آ گیا۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت ہر سال حج کے آغاز سے قبل ہی پرنور اجتماع میں دنیا بھر کے مسلمانوں کی باحفاظت شرکت کو یقینی بنانے کیلئے تعمیراتی کام کرتی ہے اور اس سال بھی عازمین حج کی تعداد کے پیش نظر مسجد الحرام کی توسیع کا کام جاری تھا۔ حادثے کی جگہ پر بھی تعمیراتی کام کیا جا رہا ہے اور مقامی حکام کے مطابق 2 دن پہلے ہی حاجیوں کو اس جگہ پر نماز کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تھی تاہم آج تیز ہوا کے باعث یہ کرین گر گئی اور اندوہناک حادثہ پیش آ گیا۔