Sunday 26 October 2014

میرے ساتھ 69 ایم این ایز ہیں ،خورشید شاہ اب اپوزیشن لیڈر نہیں رہے : شیخ رشید

News

میرے ساتھ 69 ایم این ایز ہیں ،خورشید شاہ اب اپوزیشن لیڈر نہیں رہے : شیخ رشید

    راولپنڈی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ ان کو 69 ایم این اےز کی حمایت حاصل ہے،اب خورشید شاہ اپوزیشن لیڈر نہیں رہے۔نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کو متنازعہ نہیں ہونا چاہیئے لیکن خورشید شاہ ایم کیو ایم کے حوالے سے دیے گئے اپنے بیان کی وجہ سے متنازعہ ہوچکے ہیں۔ہم سیاست میں اپنی اصلیت نہیں بھولے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اللہ نے انہیں اتنی عزت 8 مرتبہ وزیر بننے پر نہیں دی جتنی دھرنوں کے دوران ملی ہے۔اب وہ ہر روز پوری قوم سے خطاب کرتے ہیں۔انہوں نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اکیلا کھڑا ہے اور ان کی خواہش ہے کہ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف ایک ساتھ ہو جائیں۔ پاکستان عوامی تحریک کا دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تحریکوں میں لوگ شامل ہوتے ہیں اور چھوڑ بھی جاتے ہیں ۔ یہ عوامی تحریک کا اپنا فیصلہ تھا اور انہوں نے جو کیا اس میں وہ خود مختار ہیں۔ اپنی پارٹی عوامی مسلم لیگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ دھرنا دینے والی جماعتوں کو ان کی پارٹی کے لوگ چندہ دیتے ہیں جبکہ ہماری پارٹی کو آج تک کسی نے 5 روپے بھی نہیں دیے۔ ہمارے پاس سیاست کے میں ریاضت ہے لیکن پیسہ نہیں ہے۔ 30 اگست کو پولیس کی جانب سے شیلنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ اگر عمران خان قادری کے پیچھے نہ چھپتے تو ان کو بہت مار پڑنی تھی۔عمران خان کے پاس ایسے کارکن نہیں ہیں جو مقابلہ کر سکتے جبکہ طاہر القادری کے کارکنان کے پاس یہ صلاحیت موجود تھی۔انہوں نے غلیل کے ساتھ پولیس کا مقابلہ کیا۔جاوید ہاشمی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہوںنے میری ولدیت کو چیلنج کیا جس کے جواب میں صرف یہی کہہ سکتا تھا کہ ان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے۔مسلم لیگ نواز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ انہوں نے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ کے لیے 20 ہزار روپے دیے تھے جو ابھی تک انہوں نے واپس نہیں کیے۔اس حوالے سے مسلم لیگ ن ان کی مقروض جماعت ہے۔

    لندن: کشمیریوں کی حمایت میں ملین مارچ، بلاول بھی شامل، ’گو نواز گو گو‘ اور ’گو بلاول گو‘ کے نعرے

    News

    لندن: کشمیریوں کی حمایت میں ملین مارچ، بلاول بھی شامل، ’گو نواز گو گو‘ اور ’گو بلاول گو‘ کے نعرے

      لندن(مانیٹرنگ ڈیسک)کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے اور کشمیریوں کے لئے حق خود ارادیت کی حمایت میں ڈفلنگر سکوائر میں ملین مارچ ہوا  جس میں سیاسی ، سماجی اور مذہبی جماعتوں کے کارکنا ن کے علاوہ لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوئے۔ ملین مارچ انتظامیہ کے مطابق ریلی میں برطانیہ سمیت پوری دنیا سے قافلے پہنچے جن میں بڑی تعداد میں سکھ برادری بھی شامل تھی۔ مارچ کے دوران شرکاءکی جانب سے وقفے وقفے سے پاکستان میں مقبولیت پانے والا نعرہ ’گو نواز گو‘ بھی لگایا جاتا رہا  جبکہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے کئے جانے والے اس مارچ میں پاکستان پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری کے شریک ہونے پر ’گو بلاول گو‘ کے نعرے بھی لگائے جاتے رہے اور بعض شرکاءکی جانب سے سٹیج پر بوتلوں کی بارش بھی کی گئی تاہم پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابوکیا اور بلاول بھٹو زرداری کو سٹیج سے اتار لیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ تقریر نہیں کر سکے تھے تاہم میڈیا سے بات چیت میں آصفہ بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کچھ بھارتی ایجنٹوں نےدوران تقریر  میرے بھائی پر حملہ کیا اور نعرے لگائے مگر انہوں نے اپنی تقریر مکمل کی اور وہ خیریت سے ہیں۔مارچ سے خطاب میں بیرسٹر سلطان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جلد سے کشمیریوں کو حق ارادیت دیں تاکہ کشمیری اپنی قسمت کا فیصلہ خود کر سکیں جبکہ کامیاب مارچ سے ثابت ہو گیا ہے کہ کشمیری آج بھی متحد ہیں۔لارڈ نزید کا کہنا تھا کہ کشمیر کا 

      دھرنے کا بنیادی مقصد وزیر اعظم کا استعفٰی نہیں تھا : جاوید ہاشمی کا نیا انکشاف

      News

      دھرنے کا بنیادی مقصد وزیر اعظم کا استعفٰی نہیں تھا : جاوید ہاشمی کا نیا انکشاف

        ملتان ( مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے سابق صدر جاوید ہاشمی نے مزید انکشافات کر تے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم کا استعفٰی لینا دھرنے کا بنیادی مقصد نہیں تھا،اس کا فیصلہ عمران خان نے اچانک کنٹینر پر کیا۔تفصیلات کے مطابق جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ دھرنے کا بنیادی مطالبہ انتخابی اصلاحات تھیں لیکن کنٹینر پر عمران خان نے فیصلہ تبدیل کر لیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہت سے لوگ خفیہ اشارے سے تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے تاحال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

        دبئی ٹیسٹ : پاکستان نے گوروں کا غرور خاک میں ملادیا ،یونس خان مین آف دی میچ قرار

        دبئی ٹیسٹ : پاکستان نے گوروں کا غرور خاک میں ملادیا ،یونس خان مین آف دی میچ قرار

          دبئی (مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستان نے پہلے ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا کو 221رنز سے شکست دیکر دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کر نے کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ رینکنگ میں پانچویں پوزیشن اپنے نام کرلی ہے ۔دبی ٹیسٹ میں یونس خان کو مین آف دی میچ قراردیاگیا۔ 
          دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے گئے ٹیسٹ کے پانچویں روز آسٹریلیا نے اپنی دوسری نا مکمل اننگز 59 رنز 4 کھلاڑی آﺅٹ پر شروع کی لیکن 92 کے مجموعی سکور پر کرس روجرز 43 رنز بنا کر عمران خان کی گیند پر بولڈ ہو گئے ، 101 کے مجموعی سکور پر ذوالفقار بابر نے مچل مارش کو بھی کیچ آﺅٹ کرادیا، وکٹ کیپر بریڈ ہیڈن بھی کھاتا کھولے بغیر ذوالفقار بابر کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے۔ اس کے بعد سٹیو سمتھ 55رنز بنانے کے بعد یاسر شاہ کی گیند پر اسد شفیق کے ہاتھوں کیچ آﺅٹ ہوگئے ۔ آسٹریلیا کے نویں آﺅٹ ہونے والے کھلاڑی مچل جانسن تھے جو 61رنز بنا کر یاسر شاہ کی گیند پر سٹمپ آﺅٹ ہوئے ۔ 216رنز پرذوالفقار بابر نے 15رنز بنانے والے پیٹر سڈل کو اظہر علی کے ہاتھوں کیچ آﺅٹ کراکر پندرہ برس میں دوسری مرتبہ کینگروز کو شکست کا مزا چکھا دیا ۔پاکستان کی جانب سے ذوالفقار بابر نے اننگ میں پہلی مرتبہ پانچ کھلاڑیوں کو آﺅٹ کیا جبکہ لیگ سپنر یاسر شاہ نے چار اور عمران خان نے ایک کھلاڑی کو آﺅٹ کیا ۔یاسر شاہ اور ذوالفقار بابر نے میچ میں مجموعی طور پر 14کھلاڑیوں کو آﺅٹ کیا ۔
          یہ پاکستان کی آسٹریلیا کے خلاف رنز کے اعتبا ر سے سب سے بڑی فتح ہے اور اس کامیابی کے بعد پاکستان آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں بھارت کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پانچویں نمبر پر براجمان ہو گیا ہے ۔
          اس سے قبل چوتھے دن کا کھیل شروع ہوا تو پاکستان نے اپنی نامکمل دوسری اننگز کا آغاز کیا تو احمد شہزاد 22 اور اظہر علی 16 رنز پر بیٹنگ کر رہے تھے، پاکستان کی پہلی وکٹ 71 کے مجموعی اسکور پر گری جب اظہر علی 30 رنز بنا کر اوکیفی کی بال پر کیچ آو¿ٹ ہو گئے۔ اسکے بعد احمد شہزاد اور یونس خان نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور آسٹریلوی باﺅلرز کی ایک نہ چلنے دی۔ احمد شہزاد نے 8 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے اپنی دوسری ٹیسٹ سنچری مکمل کی۔ چائے کے وقفے پر احمد شہزاد 131 رنز بنا کر سٹیو اوکیفی کی گیند پر بولڈ ہوگئے جس کے بعد سرفراز احمد نے یونس خان کا ساتھ دیا جنہوں نے کینگروز کےخلاف دوسری اننگز میں بھی اپنی سنچری مکمل کی جس کے بعد دو وکٹوں کے نقصان پر 286 رنز پر اننگز ڈکلئیر کردی گئی۔
          یونس خان نے بتایاکہ وہ سپورٹ کرنے پر میڈیا سمیت سب لوگوں کے شکرگزار ہیں ، ایک موقع پر سوچا تھاکہ متنازع فیصلوں کی وجہ سے ٹیسٹ نہ کھیلیں لیکن بعد میں فیصلہ تبدیل کیا، ملک جیتاہے تو اس سے زیادہ اور خوشی کی کیابات ہوگی ۔
          واضح رہے کہ پاکستان نے اپنی پہلی اننگز میں یونس خان اور سرفراز احمد کی سنچریوں کی بدولت 454 رنز بنائے تھے جبکہ کینگروز ٹیم پہلی اننگز میں 303 رنز ہی بنا سکی تھی۔

          وہ احساسِ جرم جو ہر خاتون کو کبھی نہ کبھی ضرور ہوتا ہے

          News

          وہ احساسِ جرم جو ہر خاتون کو کبھی نہ کبھی ضرور ہوتا ہے

            برمنگھم (نیوز ڈیسک) خواتین کو قدرت نے مردوں کی نسبت زیادہ حساس بنایا ہے لیکن اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ان میں سے اکثر ایسی باتوں پر بھی پریشان ہوتی رہتی ہیں اور بعض اوقات احساس جرم بھی محسوس کرتی ہیں جو کہ دراصل ان کی غلطی نہیں ہوتیں۔ خواتین کچھ ایسی ہی فکریں اور پریشانیاں درج ذیل ہیں۔
            1 ۔ملازمت کرنے والی خواتین کی بھاری اکثریت یہ محسوس کرتی ہے کہ وہ بچوں کو مناسب وقت نہیں دے پارہیں۔ اس کا بہتر حل یہ ہے کہ کام کے وقت ان باتوں کو نہ سوچیں اور جتنا وقت بچوں کے ساتھ گزاریں ان کا بھرپور خیال رکھیں۔
            2 ۔تقریباً 70 فیصد خواتین اپنے وزن کو زیادہ محسوس کرتی ہیں اور اکثر ڈائیٹنگ کرتی نظر آتی ہیں، وزن کے بارے میں ماہرانہ رائے حاصل کریں کیونکہ اکثر خواتین کوزن نارمل ہونے کے باوجود وہ اسے زیادہ محسوس کررہی ہوتی ہیں۔
            3 ۔شوہر کی خوشی کی خاطر بھی اکثر خواتین خود کو پریشان رکھتی ہیں، اگر آپ محسوس کریں کہ شوہر ناخوش ہے تو پریشان ہونے کی بجائے اس سے بات کرکے معاملہ بہتر کریں۔
            4 ۔مہمانوں کی میزبانی درست طور پر نہ کرپانے کی فکر بھی اکثر خواتین کو ستاتی رہتی ہے، آپ اپنی اچھی کوشش ضرور کریں لیکن ضروری نہیں کہ آپ سب کو خوش کررکے ہی روانہ کریں۔
            5 ۔اکثر خواتین اس بات سے رنجیدہ رہتی ہیں کہ انہوں نے اپنے اوپر بہت رقم خرچ کردی، اخرجات میں احتیاط برتیں لیکن جائز ضروریات کیلئے خرچ کرنا آپ کا حق ہے۔
            6 ۔والدین اور بزرگوں کی خدمات نہ کرپانا بھی خواتین کو غمزدہ کردیتا ہے، جب آپ ان کے سات ہوں تو بھرپور طریقے سے ان کا خیال رکھیں لیکن آپ پر اپنے گھر اور بچوں کی ذمہ داریاں بھی تو ہیں۔
            7 ۔خواتین کی اکثریت انکار نہیں کرپاتی اور جب وہ کسی کو انکار کردیں تو پریشان رہتی ہیں، یہ رویہ درست نہیں، جو بات آپ کو پسند نہیں، اس سے انکار کرنا ہی درست رویہ ہے۔

            خواتین۔۔۔ ڈپریشن کا زیادہ شکار ہوتی ہیں

            News
            خواتین۔۔۔ ڈپریشن کا زیادہ شکار ہوتی ہیں

            طاہرہ انعام:
            اس ترقی یافتہ دور میں جہاں انسانوں کو دوسرے بڑے مسائل درپیش ہیں ان مسائل میں ایک بڑا مسئلہ ڈپریشن کا بھی ہے۔ اس میں وقتا فوقتاً اْداسی‘مایوسی اوربیزاری میں مبتلا ہوتے ہیں۔ عموماً یہ علامات ایک سے دو ہفتوں میں ٹھیک ہوجاتی ہیں۔ اُداسی کی کوئی ٹھوس وجہ بھی ہوسکتی ہے اورنہیں بھی۔ اس دورانیے میں اپنے عزیز واقارب سے رجوع کرسکتے ہیں جوکہ اکثراوقات سود مند ثابت ہوتا ہے۔ اگر اُداسی کی علامات برقرار رہیں‘ روزمرہ کی زندگی متاثر ہونے لگے اورعام تدابیر سے آفاقہ نہ آئے تو ڈپریشن کہلاتا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق ڈپریشن ایک عام بیماری ہے اورکسی بھی وقت لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس مسئلے کا شکار ہوسکتی ہے۔ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں ڈپریشن زیادہ پایا جاتا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ مرد حضرات اپنے اندرونی دباوٴ کا اظہار سگریٹ پی کر غصہ کر کے کرلیتے ہیں جبکہ خواتین کے فرائض مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں‘ دیگر کاموں کے علاوہ گھریلو امور بھی انجام دینا ہوتے ہیں‘ ان میں بچوں کے مسائل‘کام کی زیادتی اور دیگرعوامل مل کر ڈپریشن میں اضافے کی بڑی وجہ بنتے ہیں جبکہ دیہاتی خواتین کے مقابلے میں شہری خواتین میں ڈپریشن کی اوسط شرح زیادہ پائی جاتی ہے۔
            ڈپریشن کی علامات:
            ڈپریشن کی شدت اوردورانیہ معمولی اُداسی سے زیادہ طویل ہوتا ہے۔ مثلاً اکثر اوقات میں اُداسی‘ دل برداشتہ ہونا یا تفریح میں کمی‘فیصلے کرنے میں مشکلات ‘ جسمانی تھکن‘ بے چینی اور چڑچڑاپن ‘ بھوک میں کمی اوروزن کا گھٹنا(بعض افراد میں بھوک اوروزن کا اضافہ)نیند میں کمی اورپہلے سے جلد جاگنا‘ خود اعتمادی میں کمی‘ دن کے خاص پہر میں زیادہ علامات مگریہ ضروری نہیں کہ ایک مریض میں یہ تمام علامات موجود ہوں‘ عموماً چار سے پانچ علامتیں ڈپریشن کی تشخیص کرتی ہیں۔ اکثروبیشتر ہم ڈپریشن کی نشاندہی نہیں کرسکتے جس سے روزمرہ زندگی متاثر ہوتی ہے۔ اپنے آپ کو مصروف کرنے کی کاوش میں ڈپریشن سے ہماری جدوجہد جاری رہتی ہے۔ ان تدابیر سے ہم مزید پریشانی اورتھکن میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ ڈپریشن کی ظاہری علامات سریا جسمانی درد اور نیند میں کمی بھی ہوسکتی ہے۔
             ہرفرد کا تجربہ دوسرے فرد سے مختلف ہوتا ہے۔ مثلاً ناامیدی ‘قریبی شخص یا چیز کا کھوجانا ‘ناکامی ‘تنہائی اور خاص طورپر بڑھاپے کی تنہائی بھی ڈپریشن کی وجہ بنتی ہے۔ کچھ لوگوں میں ڈپریشن کا بظاہر کوئی سماجی سبب یا وجہ نہیں پائی جاتی مگر پھربھی وہ ڈپریشن میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ بعض اوقات موذی اورتکلیف دہ امراض ڈپریشن کا باعث بن سکتے ہیں مثلاً سرطان‘قلبی امراض اوردیگر بیماریاں وغیرہ ڈپریشن ایک نسل سے دوسری نسل تک بھی منتقل ہوسکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر والد یا والدہ کو ڈپریشن لاحق ہے توبچوں میں 8گنا زیادہ خطرہ ہے مقابل اسکے جس فرد کے خاندان میں ڈپریشن نہ ہو۔
            پندرہ میں سے ایک فرد کو ڈپریشن کے ساتھ انسو مینیا( دیوانہ پن) ہوتا ہے ماضی میں اس بیماری کو مینک ڈپریشن کہا جاتا تھا لیکن اب اسکا نام پولرآفکٹیوڈس آرڈر ہے۔ دیوانے پن میں مریض غیرمعمولی طورپر خوش اورپھرتیلے ہوتے ہیں اوروہ ایسی حرکات کربیٹھتے ہیں جو عام حالات میں نہیں کرتے۔ اس بیماری میں عورتوں اورمردوں کی شرح برابر ہے‘یہ ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوسکتا ہے۔ ڈپریشن کسی کمزوری کی علامت نہیں یہ مضبوط انسان کو بھی نڈھال کرسکتا ہے۔
            معمولی درجے کی ڈپریشن کا علاج بات چیت کے ذریعے ممکن ہے۔ مریض ماہر نفسیات سے رجوع کر سکتا ہے۔ اگرمریض کی پریشانی ازدواجی مشکلات کی وجہ ہے تو متعلقہ ادارے سے رابطہ کیاجاسکتا ہے۔ اگر مریض کے افسردگی کی وجہ اپنے عزیز کی موت ہے تو اس ضمن میں مریض ادارے سے بات کرسکتا ہے۔ اگر مریض سمجھتا ہے کہ وہ اپنے احساسات رشتہ دار یا دوست کے ساتھ نہیں بانٹ سکتا تو ماہر نفسیاتی گفتگو مریض کا بوجھ ہلکا کرنے میں مدد گار ہوگا۔ طریقہ علاج یا تدبیر کا تعین مریض کی علالت اور اس کی شدت پر منحصر ہے‘بذریعہ گفتگوعلاج کچھ عرصہ تک جاری رہتا ہے اور ایک ملاقات کا دورانیہ تقریباً ایک گھنٹے پر محیط ہوتا ہے مگرعلاج کی مدت معالج طے کرتا ہے جسکا انحصار مرض کی نوعیت پر ہوتا ہے علاج بذریعہ گفتگو سے مریض کو یہ تسلی ملتی ہے کہ وہ تنہا نہیں اوراسکی بات سننے والا موجود ہے جوکہ صحیح سمت دکھاتا ہے۔
            ڈپریشن کی ادویات کا استعمال شدید درجے کے ڈپریشن میں ہوتا ہے۔ اگرچہ دوائیاں خواب آور نہیں ہوتیں مگر مریض کو آرام پہنچاتی ہیں مریض کے مزاج میں بہتری آتی ہے اورمریض کے روزمرہ کے کام خوش اسلوبی سے انجام دے سکتے ہیں۔ ادویات کے استعمال کے شروع میں مریض کوئی بہتری محسوس نہیں کرے گا کیونکہ ان ادویات کے کام کرنے کا طریقہ دوسری ادویات سے مختلف ہے۔ اسکے علاوہ ڈاکٹر کی ہدایات پرعمل کرکے اس سے چھٹکارا پایاجاسکتا ہے۔ ڈپریشن مخالف ادویات صرف اورصرف ڈاکٹر کے مشورے اورہدایات پرہی استعمال کرنی چاہئیں‘ خود سے کوئی دوا ہرگز استعمال نہ کریں یہ آپ کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین کا خیال ہے کہ تین سے چار ہفتوں میں ادویات کے باقاعدہ استعمال اورڈاکٹروں کے مشوروں پر عمل کرنے سے مریض پر اچھے اثرات مرتب ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ اس سے مکمل بچاوٴ کیلئے ضروری ہے کہ علاج جاری رکھیں تاکہ مرض کی جانب لوٹنے کے امکانات کم سے کم رہ جائیں۔دوسری تمام ادویات کی طرح ڈپریشن مخالف ادویات کے بھی مضر اثرات ہوتے ہیں مگر یہ اثرات بہت کم درجے کا ہوسکتے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ یہ ختم بھی ہو سکتے ہیں۔
             ڈپریشن مخالف ادویات یا بذریعہ گفتگو علاج کا انحصار مریض کی علالت کی شدت پر ہے عام طورپر بذریعہ گفتگو علاج ہلکے اوردرمیانی درجے کے ڈپریشن میں استعمال ہوتا ہے جبکہ ادویات زیادہ شدت میں دی جا تی ہیں جب دوا لینے سے مریض کی طبیعت سنبھلنے لگے تو بذریعہ گفتگو علاج مفید ہوتا ہے اورکسی قسم کے ذہنی خلفشار کو کم کرتا ہے۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ درمیانے درجے کے ڈپریشن میں بذریعہ گفتگو علاج اورڈپریشن مخالف ادویات میں کوئی فرق نہیں۔ اکثر ماہر نفسیات کا خیال ہے کہ ڈپریشن مخالف ادویات انتہائی درجے کی بیماری میں زیادہ کارآمد ہیں۔
            ڈپریشن میں مبتلامریض کی بات سنیں اورسمجھیں ‘ ہوسکتا ہے کہ ایک بات آپ کو کئی مرتبہ سننی پڑے‘ خود سے کوئی مشورہ نہ دیں جب تک آپ سے پوچھا نہ جائے‘بے شک جواب آپکو کتنا ہی آسان کیوں نہ لگے۔ کئی دفعہ ڈپریشن کی وجہ کی نشاندہی آسان ہوتی ہے جسکا حل نکالنے میں آپ مریض کی مدد کرسکتے ہیں۔ مریض کے ساتھ وقت گزاریئے اور سہارا دیجئے‘ انکو بات کرنے کا مشورہ دیں اور ان کاموں میں انکی مدد کریں جووہ آسانی سے انجام دے سکیں۔ ڈپریشن کے مریض کو یہ یقین نہیں آتا کہ وہ بھی ٹھیک ہوں گے۔ آپکا کام انکی حوصلہ افزائی کرنا ہے اورشاید اپنے الفاظ آپکو کئی مرتبہ دہرانے بھی پڑیں۔ ڈپریشن کے شکار مریض کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اسکو کسی کام میں مصروف رکھناچاہیے‘ اسکو لوگوں سے ملنا چاہیے اورلوگوں کو چاہیے کہ وہ اسکو مطمئن رکھنے کی کوشش کریں اوراسکو یہ سمجھائیں کہ وہ اکیلا ایسا شخص نہیں ہے جس کو یہ مسائل درپیش ہیں۔ اس طرح وہ پریشان کن حالات یا مسائل سے چھٹکارا حاصل نہیں کرسکتا اس کو چاہیے کہ اپنے آپ کو ان حالات سے نمٹنے کیلئے تیار رکھے۔
            مریض اپنے ہر عمل میں توازن قائم کریں‘اپنے ذہن کو تروتازہ رکھنے کیلئے اچھی کتابیں پڑھیں اچھی محفلوں میں بیٹھیں اوراپنے آپ کو کرب وپریشانی میں مبتلا نہ ہونے دیں اپنے احساسات وجذبات کو زبردستی خود تک محدود نہ رکھیں‘ اگر آپ کو کوئی دکھ پریشانی ہے تو اسکا اظہار اپنے دوست احباب سے کریں اس سے آپ کا دکھ درد بٹ جائے گا اورہوسکتا ہے کہ وہ آپ کو کوئی مفید مشورہ بھی دیں۔ اگر آپ کا دل کام کرنے کونہ کرے تو خود پر جبر نہ کریں بلکہ اپنے معمولات زندگی کو ترک کرکے سیروتفریح کریں‘انسان کو چاہیے کہ زندگی میں ترتیب اور توازن پیدا کرے تاکہ ڈپریشن سے بچارہے‘ ان سب باتوں پر عمل کرکے وہ صحت مند بھی رہے گا اورڈپریشن میں کمی بھی آئے گی۔

            حکومت نے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز پورے نہ دیے،3 لاکھ72ہزار خاندان امداد سے محروم

            News

            حکومت نے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز پورے نہ دیے،3 لاکھ72ہزار خاندان امداد سے محروم

            اسلام آبا وفاقی حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی رقوم منتقل کرنے کا ہدف پورا نہیں کرسکی۔ جس سے 3 لاکھ 72 ہزار خاندان 1500 ماہانہ مالی امداد سے محروم رہ گئے ہیں. بی آئی ایس پی سیکریٹریٹ کے اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے جولائی سے ستمبر تک 50 لاکھ خاندانوں کے لئے 24.1 ارب روپے جاری کرنے تھے لیکن حکومت46 لاکھ 30 ہزار خاندانوں کے لئے 20.7 ارب روپے جاری کرسکی، مذکورہ ہدف پورا نہ کرنے کی ایک وجہ بی آئی ایس پی سیکریٹریٹ کے مستقل سیکریٹری کا تقرر نہ ہونا بتائی گئی ہے، مالی سال 2014-15 کے لئے حکومت نے بی آئی ایس پی کے لئے 97ارب روپے مختص کیے تھے اور پہلی سہ ماہی ( جولائی تا ستمبر) کے دوران 24 ارب روپے بی آئی ایس پی کو منتقل کیے جانے تھے اور اگلے سال جون تک مستحقین کی تعداد 53 لاکھ کرنی تھی۔سرکاری عہدیداروں کے مطابق ہدف فنڈز کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ انتظامی معاملات کی وجہ سے حاصل نہیں ہو سکا۔ان کاکہنا ہے مستحقین کی تعداد اس وقت تک نہیں بڑھائی جاسکتی جب تک نئے بے نظیرڈیبٹ کارڈز جاری نہیں کر دیے جاتے،بی آئی ایس پی سیکریٹریٹ کے سیکریٹری کا عہدہ کئی ماہ سے خالی ہے، سرکاری عہدیداروں کا کہنا ہے نئے مستحقین کے انداراج کے لئے نادرا اور بینکوں سے معاہدہ طے پانا ہے لیکن یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتاجب تک حکومت بی آئی ایس پی کا مستقل سیکرٹری مقرر نہیں کرتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی بورڈ پرکوئی کنفیوژن نہیں ہے۔ حکومت نے حال ہی میں بورڈ کے4 نئے نجی ممبرز نامزد کیے تھے لیکن اس کے9ممبران ابھی بھی پورے نہیں ہوئے، بعض عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ اور وزیر پانی و بجلی ابھی بھی بورڈ کے ممبران ہیں لیکن بعض کا موقف ہے کہ پہلا بورڈ 9 اکتوبر کوتحلیل ہو گیا تھا اس لیے اب وہ ممبران نہیں رہے۔

            سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے خاندانوں کےلئے نہایت اہم خوشخبری

            News

            سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے خاندانوں کےلئے نہایت اہم خوشخبری

              ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) مملکت سعودی عرب کے مقامی میڈیا کے مطابق اب بیرون ممالک سے آنے والے ملازمین کے اہل و عیال کو اقامہ کی منتقلی کے بغیر پرائیویٹ سیکٹر میں ہر قسم کی ملازمت کی اجازت ہوگی۔ مقامی اخبار نے وزیر برائے افرادی قوت کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کیلئے درخواست گزار کے پاس موثر اقامہ ہونا ضروری ہے، عمر 60 سال سے کم ہو، کسی اور ادارے میں ملازمت نہ کررہا ہو اور یہ بھی ضروری ہوگا کہ مذکورہ ملازمت کیلئے کوئی سعودی شہری امیدوار نہ ہو۔ اس فیصلے سے خواتین اور مرد امیدوار مساوی طور پر مستفید ہوسکیں گے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے ہہ سہولت صرف پرائیویٹ اور انٹرنیشنل سکولوں کی ملازمت تک محدود تھی لیکن اب اسے پرائیویٹ سیکٹر میں ہر قسم کی ملازمتیں تک پھیلا دیا گیا ہے۔

              پاک،چین سرحدوں کی نگرانی کیلئے بھارت کا ڈرون طیارے استعمال کرنے کا فیصلہ

              پاک،چین سرحدوں کی نگرانی کیلئے بھارت کا ڈرون طیارے استعمال کرنے کا فیصلہ

              پاک،چین سرحدوں کی نگرانی کیلئے بھارت کا ڈرون طیارے استعمال کرنے کا فیصلہ

              نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 26اکتوبر 2014ء)پاکستان اور چین کی سرحدوں کی نگرانی کیلئے بھارت نے ڈرونز استعمال کرنے کا منصوبہ بنا لیا۔برطانوی اخبار ”دی میل“ کے مطابق بھارت کی مرکزی حکومت نے چین کی لداخ کے ساتھ سرحد پر جاری سرگرمیوں کے مشاہدے کے بعد اپنی سرحدوں کی نگرانی کیلئے ڈرون استعمال کرنے کا منصوبہ بنا یا ہے۔بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدوں کی نگرانی پر مامور کریں گے۔بھارت نے چینی سرحد کو مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے جن میں ان علاقوں میں بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی کا م کرانا ہیں۔ بھارت نے تبت سرحد پر پولیس کو فضائی مدد دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارت صرف چینی سرحد کو ہی نہیں بلکہ پاکستانی سرحد وں کی نگرانی بھی جاسوس طیاروں سے کرے گا۔ ذرائع کے مطابق UAVs کا استعمال بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے ایئر ونگ کو درست کرنے کی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔حال ہی میں بی ایس ایف کے سربراہ ڈی.کے. پاٹھک نے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کو ایک پریزنٹیشن دی جس میں کہا گیا پیرا ملٹری فروسز کے فضائی ونگ کو مضبوط کیا جائے۔وزیر داخلہ نے چین کے ساتھ ملنے والے سرحدی علاقے ارونا چل میں ترقیاتی کاموں کے لئے175کروڑ دینے کا اعلان کیا۔ ۔

              Saturday 25 October 2014

              ’استعفیٰ دو ‘تحریک اب ’استعفیٰ لو اور چندہ دو‘ تحریک بن گئی : مریم نواز

              News

              ’استعفیٰ دو ‘تحریک اب ’استعفیٰ لو اور چندہ دو‘ تحریک بن گئی : مریم نواز

                لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی محترمہ مریم نواز شریف نے کہا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اگست کے مہینے میں کہا جا رہا تھا کہ نواز شریف استعفیٰ دیں جبکہ اکتوبر کے مہینے میں کہا جا رہا ہے کہ ہمارے استعفے منظور کرو ۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’استعفیٰ دو ‘تحریک اب ’استعفیٰ لو اور چندہ دو‘ تحریک بن گئی ۔

                RELATED POSTS